2-11-2019
حیدرآباد ( ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حیدرآباد ایوان تجا رت و صنعت کے سینئر نائب صدر محمد شاکر میمن کے خطبہ استقبالیہ کے جواب میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد چیمبر نے حیدرآباد کی زبوں حالی کا معاملہ سینیٹ میں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، اگرچہ اسمبلیوں میں ہما ری تعداد کم ہے لیکن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ہما ری کارکردگی کو سراہا ہے، ٹیکس دینے سے کوئی انکار نہیں کرتا، 1935میں دنیا کے 35ویں حصے کی تجا رت کراچی سے ہو تی تھی، ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ زکوٰۃ کا نظام نافذ کیا جائے، 7کروڑ زکوٰۃ انشورنس دینے والے ہوں گے، جبکہ آپ کہتے ہیں کہ 14لاکھ ٹیکس دیتے ہیں، ڈھائی فیصد کے حساب سے ملک میں غلہ کا ذخیرہ ہو گا تو لوگ خوشحال ہو جائیں گے، چھو ٹی صنعتوں کو مکمل کرنا چاہئے، 70فیصد قرضہ بڑے سرمایہ داروں کو دیا گیا ہے، معیشت بہتر بنانے کے لئے سود کا خاتمہ کرنا ہو گا، تاجر بھی سود کے خلاف ہمارا ساتھ دیں، تاجروں نے کشمیر کاز کے لئے بھرپور تعاون کیا ہم ان کے شکر گزار ہیں، قیام پاکستان کے وقت حیدرآباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر تھا، ملک کی معیشت میں تاجروں کا اہم کردار ہے، ہما رے ملک میں تاجر سب سے زیا دہ پریشان ہیں، ہم آئی۔ ایم۔ایف اور ورلڈ بینک سے نجات حاصل کر سکتے ہیں بس اپنے وسائل اور خود پر انحصار کرنا ہو گا۔ حیدرآباد ایوان تجارت و صنعت کے سینئر نائب صدر محمد شاکر میمن، نائب صدر پیر الحاج گلشن الٰہی اور سابق سینئر نائب صدر فہد حسین شیخ نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا چیمبر سیکریٹریٹ پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا۔سینئر نائب صدر محمد شاکر میمن نے کاروباری طبقے بالخصوص صنعتکا روں کے مسائل سے انہیں آگاہ کیا اور کہا کہ تاجر برادری ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، صنعتی اداروں کے فروغ کے لئے حکومت کو خاص توجہ دینی چاہئے، چونکہ صنعتوں کی ترقی سے ہی عام لوگوں کو روزگار مہیا ہو سکتا ہے، نائب صدر پیر الحاج گلشن الٰہی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پر نائب امیر اسد اللہ بھٹو، امیر جما عت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، صوبائی رہنما ممتاز حسین سہتو، مجاہد چنا، حافظ طاہر نبی اور حیدرآبادچیمبر کے سابق نائب صدر ضیا ء الدین سمیت اراکین حاجی اختیار احمد آرائیں، محمد علی، محمد اقبال شیخ، سعید احمد چوہان، عبد الستار خان، محمد اسلم نربان، انورکندن، رحمت اللہ ساند، اعظم چوہان، عبد القادر سہروردی، عبد الوحید شیخ و دیگر موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل