12-6-2019
حیدرآباد ( ) حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد سلیم شیخ نے وفاقی بجٹ مالی سال 2019-2020پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زیروریٹڈ سیکٹر پر ٹیکس عائد کرنے سے ایکسپو رٹ پر منفی اثرات پڑیں گے، کسی طرح بھی بزنس فرینڈلی بجٹ نہیں ہے، ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، صنعتکاروں کے پہلے ہی 400ارب روپے ریفنڈ کی مد میں حکومت کے پاس جمع ہیں، جس کی وجہ سے صنعتکا روں کا کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے، حکومت کا 5550ارب روپے کا ریوینیو کا ہدف کا حصول مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ توقعات سے بالکل برعکس ہے، بجٹ میں زرعی شعبے کو سبسڈی نہیں دی گئی، تنخواہ دار طبقے کے لئے 12لاکھ کے بجائے 6لاکھ روپے کی حد مقرر کرنا ظلم ہے، نیا ٹیکس پیئر کیوں آئے گا، کافی مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بعض مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیو ٹی بڑھائی گئی ہے، بجٹ کے بعد عام استعمال کی اشیاء زیادہ مہنگی ہو جائیں گی، پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے ان حالات میں خوردنی اشیا ء کی قیمتوں میں اضافے سے غریب عوام دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہو جائیں گے۔
سیکریٹری جنرل