پریس ریلیز
گیس ٹیرف میں اضافے سے بر آمدات متاثر ہو گی۔۔۔عدیل صدیقی
17-02-2024
حیدرآباد ( )حیدرآباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرعدیل صدیقی کا کہنا ہے کہ بر آمدات پر مبنی صنعتوں کو گھمبیر چیلنجز کا سامنا ہے، صنعتی شعبہ مسائل کے دلدل میں دھنس رہا ہے، ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ محنت کش بیروزگار ہو رہے ہیں، ایک سال میں دو سو پچاس فیصد گیس ٹیرف میں اضافہ کیا جا چکا ہے، جنرل اور پروسیس انڈسٹریز کے گیس ٹیرف میں مزید چونتیس فیصد ناقابل برداشت اضافے کی ملکی معیشت متحمل نہیں ہو سکتی، بین الاقوامی مارکیٹ میں دیکھا جائے تو دنیا کے ممالک میں انرجی کوسٹ کم ہو رہی ہے، حالانکہ پاکستان انرجی کوسٹ بڑھ رہی ہے، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جہاں انرجی کوسٹ دو سو پچیاسی فیصد تک بڑھا کر توقعات کی جائیں کہ ملک کی ایکسپو رٹ بڑھے گی، گیس ٹیرف میں بے تحاشہ اضافے سے بر آمدی صنعت کی پیداوار ی لاگت بڑھیں گی ہم ایکسپو رٹ نہیں بڑھا سکیں گے بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے، اس سے پاکستان کی معاشی مشکلات بڑھیں گی بلکہ ڈالر مستحکم رکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، نگراں حکومت کی طرف سے گیس ٹیرف میں اضافے کی وجہ سے چیزوں پر اثر پڑے گا یہ ایسا فیصلہ ہے جس پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔حکومت کوئی بھی ہو جب تک معا شی پالیسی مستقل نہیں ہو گی کوئی بھی صنعت آگے نہیں بڑھ پائے گی۔ بجلی ٹیرف میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں چار روپے چھپن پیسے اضافے سے کاروبا ری لاگت میں اضافہ فطری عمل ہے، چھو ٹے تاجروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ے گا، مہنگائی کی شرح بڑھنے سے عام شہریوں کی معیا ر زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے، معا شرے میں معا شی بد حالی اور بیروزگاری سے خود کشی اور کرائم واقعات بڑھ رہے ہیں۔ صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ ہمارے ملک میں بجلی ٹیرف میں کمی ممکن ہے بشرطیکہ لائن لاسز اور بجلی چو ری پر قابو پایا جا ئے اور بقایا جات کی وصولی کے لئے جامع پالیسی پر عمل کیا جائے، حکومت شمسی توانائی اور ونڈ انرجی پر کام کرے،ملک میں سالانہ ایکسو پچیس ارب روپے ڈالر کی ایل این جی در آمد کی جا رہی ہے جو کہ معیشت پر اضافی بوجھ ہے، پاکستان کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنانے کے لئے روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے گیس حاصل کرنا چاہئے، مہنگی در آمدی ایل این جی پر انحصار کرنے کے بجائے تھر کول سے مصنوعی گیس کی پیداوار پر ریسرچ ڈیولپمنٹ کی جائے، حکومت اپنا کام کرے اور صنعتکا روں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔
سیکریٹری جنرل