Press Release
18-05-2024
Hyderabad ( ) President Hyderabad Chamber of commerce and Industry Adeel Siddiqui has said tax exemptions to Federal and Provincially Tribal Administered Areas were leading to Pakistan’s local edible oil and ghee industry. He and added that receivables in steel sector, edible oil and ghee were equivalent to hundreds of billions of rupees. He said that traders would welcome end to destructive policies such tax exemptions
In a statement issued here Saturday he said that misuse of tax exemptions and sales evasion must be audited. He said that steel, ghee and domestic industries should not be discriminated against and there should be an end to such discrimination now.
HCCI Chief said that present economic conditions don’t allow such tax exemptions to tribal areas. He said that such exemptions end now and this decision would be welcomed. He added that these exemptions were being misused.
Mr. Adeel Siddiqui disclosed that import of 40,000 metric tons of palm oil was more than needs of industries and 30pc difference was leading to market imbalance. He said that 90pc steel being manufactured in tribal areas and 30pc ghee were being smuggled densely populated areas without payment of sales tax with the result that functioning industry dependent on sales had become impossible.
President HCCI observed that discriminative policy was that FATA industries don’t pay taxes although these were part of Pakistan and said that due to weak taxation system industrialization had become difficult in the country. He said that if this discrimination didn’t end then local steel, edible oil and ghee industries would be destroyed.
Secretary General
پریس ریلیز
فاٹا / پاٹا کو دی جانے والی ٹیکس چھو ٹ فو ری ختم کی جائے۔۔۔ حیدرآباد چیمبر آف کامرس
پاکستان کی مقامی اسٹیل، خوردنی تیل اور گھی کی صنعت کو ناقابل تلا فی نقصان پہنچ رہا ہے۔۔۔عدیل صدیقی
18-05-2024
حیدرآباد ( )حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی کا کہنا ہے کہ فاٹا /پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھو ٹ سے پاکستان کی مقامی اسٹیل، خوردنی تیل اور گھی کی صنعت کو ناقابل تلا فی نقصان پہنچ رہا ہے، اسٹیل سیکٹر، خوردنی تیل اور گھی سمیت چا روں شعبوں کے محصولات سینکڑوں ارب روپے کے برابر ہیں، ٹیکس چھو ٹ کا بڑے پیمانے پر غیر منصافانہ استعمال اور سیلز ٹیکس چو ری کا آڈٹ ہونا چاہئے، اسٹیل اور گھی کی گھریلو صنعتوں سے امتیازی سلوک کافو ری طو رپر خاتمہ ہوناچاہئے، معا شی حالات فاٹا کو مزید ٹیکس چھو ٹ دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ٹیکس چھو ٹ کی تباہ کن پالیسی ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کریں گے، جس کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہو تا رہا ہے،ایک ماہ میں چالیس ہزار میٹرک ٹن پام آئل کی درآمدات یہاں کی صنعتوں کی ضروریات سے زیا دہ ہے، تیس فیصد کے فرق سے مارکیٹ کا توازن بگڑ رہا ہے، فاٹا میں تیار ہونے والا تقریباً نوے فیصد اسٹیل اور تیس فیصد گھی سیلز ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر گنجان آبا د علا قوں میں اسمگل کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے سیلز ٹیکس پر مبنی صنعت چلانا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہو گیا ہے، امتیا زی پالیسی یہ ہے کہ فاٹا کی صنعتیں ٹیکس ادا نہیں کرتیں حالانکہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے، ملک میں کمزور ٹیکس نظام سے صنعتیں لگانا مشکل ہو گیا ہے، ملک میں امتیا زی سلوک کا فو ری خاتمہ نہ کیا گیا تو مقامی اسٹیل، خوردنی تیل اور گھی کی صنعتیں تباہ ہو جائیں گی۔
سیکریٹری جنرل