پریس ریلیز
چو ڑی ساز صنعتوں کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔۔۔عدیل صدیقی
چو ڑی کی صنعت سے پانچ لاکھ خاندانوں کے خواتین اور مردوں کا روزگار وابستہ ہے
19-11-2023
حیدرآباد ( )حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے نگراں وزیر اعظم اور کابینہ سے اپیل کی ہے کہ صنعتوں کی بقا ء میں گیس کے نرخوں پر نظر ثانی کی جائے، چو ڑی سازی کی صنعت کا شمار حیدرآباد کی قدیمی صنعت میں ہوتا ہے، دید ہ زیب رنگوں اور ڈیزائن کے لحاظ سے چو ڑیاں دنیا بھر کی خواتین میں مقبول ہیں اور آب و ہوا کے اعتبار سے چوڑی سا زی کی صنعتیں صرف حیدرآباد میں ہی لگائی جا سکتی ہیں، جبکہ گلاس بینگلز انڈسٹریز کو متبا دل ایندھن پر منتقل نہیں کیا جا سکتا، گلاس بینگلز بیرون ممالک برطانیہ، بنگلہ دیش، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں ایکسپو رٹ کی جا تی رہی ہیں، چو ڑی سازی کی صنعتوں کے لئے گیس ٹیرف میں گیا رہ سو پچاس روپے کا اضافہ جو کہ ایک سو سترہ فیصد بنتا ہے اس کے اثرات پاکستانی گلاس بینگلز کے بین الاقوامی خریدار پر منتقل کرنا ناممکن ہے، خریدار ہما ری مہنگی چو ڑیا ں دیکھنے کا ارادہ بھی نہیں کریں گے، ہما رے علا قائی حریفوں کی جانب بڑھیں گے جو کہ بہت سستی گلاس بینگلز پیش کر رہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی بر آمد کنندگان کو جلد ہی بین الاقوامی بر آمدی میدان سے باہر نکال دیا جائے گا، گیس کے نرخوں میں اضافے سے صنعتی بقاء داؤ پر لگ گئی ہے اور بر آمدات کو بھی خطرات لاحق ہیں پہلے ہی صنعتوں میں اسی فیصد پیداوار ہو رہی ہے پیداواری لاگت بڑھنے سے صنعتی خام مال پیدا کرنے والی صنعتوں کی بندش سے بیروزگاری کے بھی خدشات ہیں، چو ڑی سازی کی صنعت سے پانچ لاکھ خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے، بیوہ اور غریب خواتین چوڑی سازی کے کام کر کے اپنے بچوں کی کفالت کر رہی ہیں، حکومت کو ٹیرف بڑھانا آسان محسوس ہوتا ہے بہ نسبت متبا دل ذرائع تلا ش کرنے کے اگر سوئی گیس کا ریٹ بڑھانا ہی ہے تو ریسرچ ڈیولپمنٹ ادارے چو ڑی کی صنعتوں کے لئے متبا دل سستا ایندھن مہیا کیا جائے تاکہ صنعتوں کا پہیہ چلتا رہے اور ہما ری ایکسپو رٹ پر بھی منفی اثرات نہ پڑیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ چوڑی سازی کی صنعت کو بند ہونے سے بچایا جائے۔
سیکریٹری جنرل