پریس ریلیز
26-1-2023
حیدرآباد ( ) حیدرآباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے جامشورو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر انتظام ”آل سندھ چیمبر آف کامرس اکنامی بحران کے حوالے سے پریس کانفرنس“سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معا شی حالت اچھی نہیں ہے، آئی ایم ایف کی اتنی کڑی شرائط پر حکومتی عمل عوام پر بوجھ ڈالنے اور صنعتوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے،پاکستان کے مالی حالات کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں مہنگائی کا جن بو تل سے باہر آ چکا ہے، سب کو معلوم ہو چکا ہے کہ پاکستان کے معا شی حالات کیا ہیں، اب حالات یہ ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان نے اعلان کیا کہ آئی ایم ایف کو مطمئن کریں گے جو بھی شرائط ہیں ان پر عمل کیا جائے گا، بجلی سوئی گیس سمیت یو ٹیلٹی پر سبسڈی ختم کی جائے گی، اس طرح کے حالات میں انڈسٹریل سیکٹر کے لئے مزید پریشانیاں ہو جائیں گی، پہلے ہی حالات برے ہیں کس طرح اقدامات کئے جائیں گے اور کیا نتیجہ آئے گا بہت ہی سنگین سلسلہ بنتا جا رہا ہے، حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح دسمبر میں ساڑھے چوبیس فیصد رہی، آئی ایم ایف کی شرائط پو ری کرنے کے بعد مہنگائی کی شرح 35فیصد پہنچے کا خدشہ ہے عوام اور عام آدمی کس طرح برداشت کرے گا۔آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق سوئی گیس کے ریٹ میں 74فیصد اضافہ،شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ، پاکستان کی کرنسی ڈی ویلیو کرنا، ڈالر کے ریٹ 265روپے کرنا اور 70ارب روپے ٹیکسوں کی چھوٹ ختم کرنا شامل ہے، جبکہ بجلی کی قیمتوں میں 70فیصد اضافے کا فیصلہ ابھی تک حکومت نہیں کر سکی ہے، ان شرائط سے ملک کا انڈسٹریل سیکٹر دیوالیہ ہو جائے گا، آئی ایم ایف سے قرضہ کے بعدباقی مالیا تی ادارے بھی پاکستان کو سپو ر ٹ کریں گے، 1.1ارب روپے سے امپو رٹ اور عوام کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ نقصان کی حالت کیا ہو گی، ہم 70فیصد بجلی کی پیداوار خام تیل سے کر رہے ہیں، ہم اگر بجلی کی پیداوار شمسی توانائی اور متبادل ذریعے سے کرنے پرتوجہ دیتے تو ملکی خسارے میں 15بلین کی بچت کر سکتے تھے جو کہ نہیں ہوا،جھرک اور گھا رو میں ونڈ کو ریڈور میں 50ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنی کی گنجائش ہے، 28پروجیکٹ سے 15000میگا واٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے، جبکہ 30پروجیکٹ تعمیری مراحل میں ہیں ان پرو جیکٹ سے 35000 میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ ہما رے لئے 50ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کم ہے حکومت کو ہنگامی بنیا دوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ڈالر کی عدم موجود گی کی وجہ سے ایل سی نہیں کھل پا رہی ہیں، میں حکومت سے گذارش کروں گا کہ کوئی ادارہ سال میں ایک ملین ڈالر کی ایل سی کھو لتا ہے تو اس کو 50لاکھ ڈالر کی ایل سی کھولنے کی اجازت دی جائے۔ حکومتی ذمہ دار تاجربرادری کو اعتماد میں لیں کہ فکر نا کریں لیکن ایسا نہیں ہو رہا، حکومت کی طرف سے میڈیا پر اکنامی پر بات نہیں کرتے، تاجروں کا معا شی قتل کیا جا رہا ہے، حکومت کو سوچنا چاہئے کہ صنعتکا ر انڈسٹری کس طرح بند کر سکتے ہیں، ملک میں بیروزگار ی کا سیلاب آ جائے گا، کس کس سیکٹر پر بات کریں، پلاسٹک سیکٹر میں خام مال ختم ہو گیا ہے مارکیٹ میں خام مال کے ریٹ میں 40فیصد ایک ہفتے میں اضافہ ہوا ہے، کاپر اور اسٹیل استعمال کرنے والی انڈسٹریز کے حالات بھی خراب ہیں، اجناس سویابین، ایڈیبل آئل کی ایل سی اوپن نہیں کی جا رہی، تشویشناک بات یہ ہے کہ ہر ایک سیکٹر کی حالت خراب ہے، پندرہ دنوں میں انڈسٹریز بند ہو جائیں گی یقینا حکومت پاکستان کے لئے اچھا سو چ رہی ہو گی مگر اب بہت دیر ہو چکی ہے مزید تاخیر پاکستان کی معیشت برداشت نہیں کر سکتی، صنعتکار برادری حکومت سے گذارش کرتی ہے کہ جلد سے جلد فیصلے کرے یقین کریں ہزاروں دالوں کے کنٹینر پو رٹ پر پھنسے ہوئے ہیں حیدرآباد واحد شہر ہے جس میں 100سے زیا دہ دال فیکٹریاں موجود ہیں، آٹو موبائل انڈسٹری بالکل ختم ہو چکی ہے، آٹو پا رٹس امپو رٹ کے لئے ایل سی اوپن نہیں ہو رہیں، میں دیکھ رہا ہوں کہ فیصلے نہیں ہوئے تو دس دن میں بیروزگا ری کا طوفان آجائے گا، میں یاد دلا تا چلوں کہ اپریل 2022میں ہم نے پیشنگوئی کی تھی کہ گندم کی قلت ہو گی حکومت انتظامات کرے اور آج مارکیٹ میں آپ دیکھ لیں آٹے کے ریٹ کہاں پہنچ چکے ہیں، عوام کو آٹا نہیں مل رہا اسی طرح ہم نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ سویا بین کے کنٹینر کلیئر کردیں مارکیٹ میں مرغی کے گو شت کا بحران پیدا ہو جائے گا اور دیکھ لیں آج 650روپے فی کلو مرغی کا گوشت فروخت ہو رہا ہے، پاکستان 70فیصد دالیں در آمد کرتا ہے اگر دالوں کے کنٹینر کلیئر کرنے میں مزید تاخیر کی گئی تو جو دالیں مارکیٹ میں آج 300روپے کلو مل رہی ہیں ان کا ریٹ 1000روپے فی کلو تک جانے کا خدشہ ہے، اللہ سے تعالیٰ دعا ہے کہ حکومتی اقدامات میں برکت ڈالے حالات سنبھلنے میں دو سے تین ماہ صبر کرنا پڑے گا، نوجوانوں کو رعایتی قرضہ دینا وزیر اعظم کا اچھا اقدام ہے اس سے روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ اکنامی بحران کے عنوان پر منعقد ہ پریس کانفرنس سے جامشورو چیمبر آف کامرس کے صدر یاسر اقبال ملک، شہید بینظیر آباد چیمبر آف کامرس کے صدر عظیم مغل، دادو چیمبر آف کامرس کے صدر پردیپ کمار، لاڑکانہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر عبد الغفار شیخ، حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈر س کے سینئر نائب صدر محمد عارف میمن، سکھر چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر گرداس وادھوانی، کو ٹری ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئر مین کاشف مختار اور سائٹ ایسو سی ایشن حیدرآباد کے سابق چیئر مین شاہد قائمخانی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر حیدرآباد چیمبر کے سینئر نائب صدر نجم الدین قریشی، نائب صدر اویس خان اراکین پہلاج رائے، محمدسلیم خان، محمد اکبر خان درانی، صلاح الدین قریشی، عامر شہاب، شفقت اللہ میمن، سید علی حسن لجپال و دیگر موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل