Press Release
02-03-2024
Hyderabad ( ) Consul General of Malaysia in Pakistan, Herman Hardynata Bain Ahmad has said that around 10,000 Pakistani products were included in free trade agreement whereas Malaysia has 6000 products.
He was addressing members of Hyderabad Chamber of Commerce and Industry (HCCI) on Saturday. He said that a visit of Malaysian traders and businessmen would visit Hyderabad soon. He informed that although 45 memorandum of understanding (MoU) were signed between Pakistani and Malaysia but in absence of governmental level agreements Pakistani students have limited academic opportunities in Malaysia.
He said that his government was offering scholarships to postgraduate ad PhD students. He added that various parts of Pakistan have immense tourism potential and have ideal opportunities there. He was surprised to note that despite having rich coastline in Karachi required attention was given to it for tourism purposes.
He said that he would talk to Malaysian government for increasing import of Pakistani rice. He further said that Pakistani exporters could use Malaysian ports for trade purposes for other countries as transit facility.
Earlier, HCCI President Adeel Siddiqui welcomed the guest and said that the two countries have friendly ties. He said that Hyderabad has great potential for joint ventures between Malaysia and Pakistani governments in hotel, health and education sectors. He stated Pakistani government was offering all sorts of guarantees. He added that there was big gap between Malaysian and Pakistani trade balance.
HCCI Chief said that Pakistani was importing $100bn palm oil whereas Pakistani was exporting $0.5bn goods to Malaysia. Mr. Adeel Siddiqui said both the countries need to review free trade agreements so that a balance could be ensured in the bilateral trade volume. He called for increasing cooperation in education sectors between two countries. President HCCI said veggies, fruits, pulses and cotton were being exported to Malaysia.
Hissam Iqbal Baig, HCCI’s Diplomatic Affairs Sub-Committee Chairman, said that bilateral ties between countries were witnessing stability. He said that business communities of two countries could play important role in increasing trade volume. He added the two sides could earn huge foreign exchange through textile and tourism sector related investments.
The guest was informed by chamber’s members that Malaysia was importing rice worth 700,000 metric tons which is inclusive of Pakistani quota of 250,000 tones. They proposed Malaysian government could increase this import of rice from Pakistan as this would increase trade.
Secretary General
پریس ریلیز
02-03-2024
حیدرآباد ( )کراچی میں تعینات ملائیشیا کے قونصل جنرل حرمین ہارڈیناٹا بن احمد (Herman Hardynata Bin Ahmad) نے حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فری ٹریڈ معاہدے میں دس ہزار سے زائد پاکستانی مصنوعات کی فہرست شامل ہے جبکہ ملائیشیا کی چھ ہزار مصنوعات شامل کی گئی ہیں، ملائیشین تاجروں و صنعتکا روں کا وفد حیدرآباد لائیں گے، ملائیشیا اور پاکستان کی نجی جامعات کے درمیان پینتالیس سے زائد ایم او یو دستخط ہوئے ہیں مگر حکومتی سطح پر معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے ملائیشیا میں پاکستانی طلبہ کے مواقع محدود ہیں، ملائیشین گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی طلبہ کو وظائف دے رہی ہے،قونصل جنرل نے کہا کہ جنوبی پاکستان سیاحت کے لحاظ سے آئیڈیل ہے،حیرانگی کی بات ہے کہ کراچی میں ساحل سمندر پر سیاحت کے شعبے پر کام نہیں ہوا، قونصل جنر ل نے کہا کہ پاکستان سے چاول کا در آمدی کو ٹہ بڑھانے پر ملائیشین حکومت سے بات کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز دوسرے ممالک میں تجا رت کے لئے ملائیشین پورٹس کو راہداری کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ قبل ازیں حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے قونصل جنرل ملائیشیا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا سے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں، حیدرآباد میں بین الاقوامی معیار کے اسپتال، تعلیمی ادارے اور ہوٹلز کی تعمیرات میں پاکستانی اور ملائیشین شراکت داری کی بڑی گنجائش ہے،جبکہ ایگرو بیسڈ سیکٹر میں شراکت داری کے منافع بخش مواقع موجود ہیں، ملائیشین تاجر و صنعتکا ر حیدرآباد میں شراکت داری کریں، حکومت پاکستان ہر قسم کی ضمانت فراہم کر رہی ہے، ملائیشیا اور پاکستان کے ٹریڈ بیلنس میں بڑا فرق ہے، پاکستان ملائیشیا سے سو بلین ڈالر کا پام آئل در آمد کر رہا ہے، جبکہ ملائیشیا پاکستان سے صرف ہاف بلین ڈالر کی مصنوعات در آمد کرتا ہے،دونوں ممالک کو فری ٹریڈ معاہدے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان اور ملائیشیا کے درآمدات و بر آمدات میں توازن لا یا جا سکے، اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی اداروں میں لائژن بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، حیدرآباد سے پلسز، فروٹ، ویجیٹیبل، اجناس، کپاس، ایکسپو رٹ کئے جا رہے ہیں۔ حیدرآباد چیمبر کی ڈپلومیٹک افیئرز سب کمیٹی کے چیئر مین حسام اقبال بیگ نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کی تاجر برادری تجا رتی حجم بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں، پاکستان اور ملائیشیا کے سرمایہ کار سیاحت اور ٹیکسٹائل سیکٹر میں سرمایہ کاری کر کے بھا ری زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ایکسپو رٹرز کا کہنا تھا کہ ملائیشیا سالانہ سات لاکھ میٹرک ٹن چاول در آمد کر رہا ہے جس میں پاکستا ن کا کوٹہ تقریباً دولاکھ پچاس ہزار میٹرک ٹن ہے، ملائیشیا حکومت پاکستان سے چاول کی امپورٹ کو بڑھائے اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجا رت میں اضافہ ہوگا۔ اجلاس میں حیدرآباد چیمبر کے سرپرست اقبال حسین بیگ، ڈپلومیٹک افیئرز سب کمیٹی کے چیئر مین حسام اقبال بیگ اراکین نواز میمن، سمیر میمن، محمد فرقان،کے علا وہ مرزا حسن مسعود بیگ، افتخار عباسی، محمد عدنان خان، محمد دانش خان، صلاح الدین قریشی، شفقت اللہ میمن، نواب الدی قریشی، اعجاز علی راجپوت، احسن ناغڑ، فرمان بیگ، علی رضا آرائیں، اعظم چوہان، حماد درانی، احتشام انصا ری، محمد راشد قریشی، مقصود احمد چوہان، افضال چوہان، امین میمن، محمد آصف میمن کونچ والا، اعظم ریاض، نجم الدین ابڑو، فیصل اکبر، ضرار احمد خان، پروین سراج ابڑو، شزہ سراج، جویریہ جبار و دیگر موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل