پریس ریلیز
09-06-2023
حیدرآباد ( )بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر (سندھ بلوچستان) ایس۔ ایم۔ محبوب العالم نے حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں صنعتکا روں و تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کے پاس چالیس بلین ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں، آذادی کے وقت ہمارے پاس پانچ یونیورسٹی تھیں آج ایک سو ستر یونیورسٹیاں تعلیم مہیا کر رہی ہیں،سو ڈالر فی کس آمدنی تھی جو کہ بڑھ کر اب دو ہزار آٹھ سو اٹھائیس ڈالر فی کس ہے، ہما رے پاس چارسو میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہو رہی تھی اور اب الحمد اللہ پچیس ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہو رہی ہے، بنگلہ دیش کی کل آبا دی سولہ کروڑ ہے، ہم نے بہت ترقی کی ہے بنگلہ دیش بہت بڑی تجارتی و صنعتی مارکیٹ ہے،میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اپنا ٹریڈ ڈیلیگیشن بنگلہ دیش بھیجے جو وہاں پر کاروبا ری مارکیٹ تلا ش کریں، بنگلہ دیش میں چاول اور کاٹن کی تجا رت کے وسیع مواقع موجود ہیں، آئی ٹی سیکٹر میں کام کر رہے ہیں،پاکستان کے ساتھ مل کر بھی کام کرنا چاہتے ہیں، یورپی ممالک پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیوں کو ترجیح دیتے ہیں، ڈپٹی ہائی کمشنر بنگلہ دیش نے کہا کہ وزیر اعظم بنگلہ دیش کے ویژن 2041کے تحت دیہی علا قوں میں ڈیولپمنٹ کے کام کئے جا رہے ہیں۔قبل ازیں حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں ڈپٹی ہائی کمشنر بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے حیدرآباد کی تاجر وں سے ملاقات کے لئے وقت نکالا، پاکستان اور بنگلہ دیش دو برادر ممالک ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹریڈ بیلنس پاکستان کے حق میں ہے جو کہ خو ش آئند بات ہے، پاکستان سے بنگلہ دیش کو ساڑھے پانچ سو ملین ڈالر کی کاٹن بر آمد کی جا رہی ہیں،دنیا کا بہترین نمک پاکستان میں موجود ہے، بنگلہ دیش کی تاجر برادری پاکستان کی آٹو موبائل انڈسٹری سے فائدہ اٹھائے، سندھ کے تھر کول اور لاکھڑا کول سے بجلی کی پیداوار کی جا رہی ہے، چائنہ تھر کول سے ساڑھے تین ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کر رہا ہے، بنگلہ دیش کے تاجر اور سرمایہ کار پاکستان کے پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں جو کہ منافع بخش ہے، صد ر عدیل صدیقی نے کہا کہ ہم باہمی تجارت بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ دونوں ممالک کی معیشت مستحکم ہو،حیدرآباد صنعتی، تجا رتی و زرعی حب ہے،سو سے زائد انڈسٹریل یونٹ میں دالیں تیا رکر کے مقامی ضروریات کو پور اکرنے کے علا وہ ایکسپو رٹ بھی کی جاتی ہے، جبکہ دالیں آسٹریلیا سے امپو رٹ کی جارہی ہیں، حیدرآباد میں صنعتی علا قے میں لارج اسکیل مینو فیکچرر انڈسٹریز کام کر رہی ہیں، حیدرآباد سے نزدیک کراچی اور محمد بن قاسم بندرگاہوں سے باآسانی دنیا بھر کے ممالک میں در آمدات و بر آمدات ہو رہی ہیں، حیدرآباد اندرون سندھ تجا رت کے لحاظ سے مرکزی اہمیت کا حامل ہے، ہمیں یہ کہنے میں کوئی جھجھک نہیں ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان شعبہ صنعت و تجارت میں تعاون کے امکانات بہت زیا دہ ہیں دونوں ممالک دو طرفہ تجارتی حجم بڑھا کر معیشت کو مستحکم کر سکتے ہیں، حیدرآباد میں ٹیکسٹائل میڈ اپ، مو ٹر سائیکل اسمبلنگ، سی این جی رکشہ اسمبلنگ کئے جا رہے ہیں جبکہ لائٹ انجینئرنگ کے شعبوں میں الیکٹرانکس مصنوعات تیار کی جاتی ہیں، حیدرآباد روایتی اور غیر روایتی مصنوعات سے مالا مال ہے، یہاں پر تیار ہونے والی دستکاری، قالین اور ملبوسات دنیا بھر میں پسند کئے جا تے ہیں جبکہ حیدرآباد میں سرمایہ کاری کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں۔اجلاس سے ڈپلومیٹک افیئرز سب کمیٹی کے چیئر مین حسام اقبال بیگ نے اپنے خطاب میں دو طرفہ تجارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری بنگلہ دیش سے کاروبار کرر ہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہماری ممبران کو فو ری طو رپر ویزوں کی سہولت دی جائے تاکہ دونوں ممالک کے تجارتی حجم کو بڑھا جائے۔ سینئر نائب صدر نجم الدین قریشی نے مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دورے سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو تجا رت میں فائدہ ہوگا۔ اجلاس میں سرپرست اقبال حسین بیگ، سینئر نائب صدر نجم الدین قریشی، نائب صدر اویس خان، ڈپلومیٹک افیئرز سب کمیٹی کے چیئر مین حسام اقبال بیگ اراکین لال چند لیمانی، محمد اکبر خان درانی، محمد عدنان خان، حماد درانی، مقصود احمد چوہان، احسن ناغڑ، صلاح الدین قریشی، نواب الدین قریشی، محمد یاور قریشی، شفقت اللہ میمن، علی رضا آرائیں، سید علی حسن لجپال، فرمان بیگ، ملک محمد ہاشم، راشد قریشی، سمیر میمن، فراز لاکھانی، فرقان محمد علی، جہانزیب قاضی، جھامن داس، وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی حیدرآباد ڈویژن کی فاؤنڈ ر میڈم بینش افتخار قادری اپنے وفد کے ہمراہ موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل