پریس ریلیز
10-6-2022
حیدرآباد ( ) حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے وفاقی بجٹ 2022-2023 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں صرف آئی ایم ایف کو خو ش کیا گیا ہے، ایف۔ بی۔ آر۔ ٹیکسز اہداف پچھلے سال 6500ارب روپے تھے جو کہ بڑھا کر 7040ارب روپے کردیئے گئے، ایگریکلچر سیکٹر کی ترقی کے لئے 12ارب روپے رکھے گئے، اے۔ او۔ پی۔اور انفرادی ٹیکس چھو ٹ کی حد 4لاکھ روپے سے بڑھا کر 6لاکھ روپے کردی گئی ہے جو کہ کم ہے، پراپرٹی پر1فیصد سے بڑھا کر 2فیصد وتھ ہولڈنگ ٹیکس لگانے سے مکانات مزید مہنگے ہو جائیں گے جبکہ پاکستان کے لوگوں کو رہنے کے لئے گھر میسر نہیں ہیں، 25لاکھ لوگ ٹیکس دہندگان ہیں اور 15لاکھ لوگ زیرو ریٹرن فائل کر رہے ہیں۔سیلز ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ تاجروں کے پیسے ہو تے ہیں اور اس کی ادائیگی حکومت کی ذمہ داری ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر 7بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کر رہا ہے، ٹیکسٹائل کو مرا عات دینا چاہئے، معیشت اور ملکی حالات ایسے ہیں کہ ایسا ہی بجٹ آنے کی توقعات تھیں، وفاقی بجٹ سے عام آدمی کو فائدہ نہیں ہو گا،اشیا ء خوردو نوش کو سستا کرنے کی ضرورت ہے، تنخواہ دار طبقے کی کم از کم تنخواہ کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیا، ہم سمجھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں آئی۔ ایم۔ ایف۔ کی ہدایت پر تبدیلیاں ہوں گی، حکومت خود 11.5 فیصد مہنگائی کا عندیہ دے رہی ہے، شعبہ صحت کے لئے 24ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ فی کس 100روپے بنتا ہے جبکہ ڈاکٹر اور ادویات کے اخراجات کہیں زیاد ہ ہیں، نئی ہاؤ سنگ اسکیموں کے لئے سولر سسٹم کو پلان میں رکھنے کی ضرورت ہے، تاکہ بجلی کی کھپت پر قابو پایا جاسکے، چھو ٹے تاجروں کو فکس ٹیکس میں لانا خو ش آئند ہے، اس سے بلیک میلنگ میں کمی آئے گی۔
سیکریٹری جنرل