پریس ریلیز
14-02-2024
حیدرآباد ( )ہائیر ایجو کیشن کمیشن آف پاکستان کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹرمختار احمد نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ ہال میں المنائی، صنعتکا روں اور سینئر فیکلٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی سی یونیورسٹی سو سالہ تاریخی ورثہ رکھتی ہے، یونیورسٹی نے مختصر عرصے میں جس تیزی سے ترقی کی وہ مثال ہے، جی سی یونیورسٹی کا عالمی رینکنگ میں آنا بہت بڑا اعزاز ہے، پاکستان کی ترقی کے لئے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم، ٹیکنالوجی اور دورہ حاضر کے جدید علوم سے لیس کرنا ہوگا، پاکستان میں یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ملک بھر میں مساوی طو رپر ہائیر ایجو کیشن وسائل مہیا کر رہا ہے، جی سی یونیورسٹی کو پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف کی نظریاتی لیڈر شپ ملی ہوئی ہے،حیدرآباد کا بڑا دیرینہ مسئلہ حل ہو گیا ہے کہ یونیورسٹی ملی ہے امید کرتے ہیں کہ حیدرآباد کے صنعتکا ر یونیورسٹی سے فائدہ اٹھائیں گے۔ حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے بتایا کہ پچھلے ادوار میں حیدرآباد ٹیکسٹائل سٹی ہوا کرتا تھا، منا سب ریسرچ ڈیولپمنٹ کے فقدان سے ٹیکسٹائل صنعتیں بند ہو گئیں، موٹر سائیکل، سی این جی رکشہ اسمبلنگ اور پارٹس کی صنعتیں قائم ہوئیں، حکومت کی پالیسیوں سے ان صنعتوں کے حالات بھی خراب ہیں، حیدرآباد میں ایگرو بیسڈ انڈسٹریز ترقی کر رہی ہے میرپور خاص، مٹیا ری، ٹنڈوالہیار،ٹنڈو آدم، ٹنڈو جام اور ٹنڈو محمد خان زرعی سٹی ہیں، صنعتوں کو خام مال با آسانی حاصل ہو جاتا ہے۔ صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ حیدرآباد گلاس بینگلز سٹی رہا ہے، ان صنعتوں کی پیداوار میں جد ت نہیں آ سکی اور ریسرچ نہیں ہوئی، گلاس بینگلز کی صنعت تنزلی کا شکار ہے، ہمیں چاہئے کہ یونیورسٹی میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ شعبہ بنایا جائے جو کہ صنعتوں کی پیداوار میں آنے والے مسائل پر ریسرچ کر کے صنعتکا روں کو صحیح راستہ دکھا سکیں، موجودہ حالات میں گیس کا مسئلہ ہے بوائلر گیس پر چلانے سے اسٹیم مہنگی پڑتی ہے، یونیورسٹی کے شعبہ ریسر چ کا کام ہے کہ وہ بائیو فیول صنعتوں میں متعارف کرائے تاکہ صنعتیں گیس سے بائیو فیول پر منتقل ہو سکیں،اس سلسلے میں زرعی یونیورسٹی، سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی اور انجینئرنگ یونیورسٹی صنعتکا روں کی معاونت کر سکتیں ہیں، چیئر مین ایچ۔ ای۔ سی۔ پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی سفارشات پر ہی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ کریں گے۔ عبد الرحمن راجپوت نے کہا کہ جی سی یونیورسٹی سے حیدرآباد اور اس کے مضافاتی علا قوں کے طلبہ و طالبات کو ہائیر ایجو کیشن کی سہولیات میسر آئی ہیں، پسماندہ علا قوں کی بچیاں جو کہ تعلیم حاصل کرنے دور نہیں جا سکتی تھیں وہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان جی سی یونیورسٹی کو سپو رٹ کرے۔ ڈاکٹر آغا تاج نے کہا کہ ایچ۔ ای۔ سی۔ یونیورسٹیز کو سولر سسٹم دے رہا ہے، جی سی یونیورسٹی کو بھی مکمل سولرائز کیا جائے۔ افضل گجر نے کہا کہ یونیورسٹی میں شعبہ لاء قائم کیا جائے، سید برکات رضوی نے کہا کہ جی سی یونیورسٹی کے تعلیمی معیار کو مزید بہتر کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جی سی یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف نے کہا کہ جی سی یونیورسٹی حیدرآباد میں ہم نے معیا ری تعلیم کو ترجیح دی، جس کی بنا ء پر یونیورسٹی کو عالمی رینکنگ کا اعزاز حاصل ہوا، ایسٹیٹ آف دی آرٹ ہائی ٹیک لیبارٹری اور سائنس بلاک کا افتتاح نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔اس موقع پر سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد مری، ریجنل ڈائریکٹر ایچ۔ ای۔ سی۔ جاوید میمن، نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی انجینئر صابر حسین قائم خانی، سابق رکن صوبائی اسمبلی عبد الرحمن راجپوت، ڈاکٹر آغا تاج، افضل گجر، سید برکات رضوی، نعیم فاروقی سمیت دیگر موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل