پریس ریلیز
30-04-2023
حیدرآباد ( )حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ ایسٹیٹ لمیٹڈ کی طرف سے صنعتوں کی واٹر سپلائی کے چارجز ایک سو پچاس روپے ہزار گیلن مقرر کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معا شی حالات میں ایسے فیصلوں سے اجتناب کرنا چاہئے، جبکہ حیدرآباد سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ ایسٹیٹ میں صنعتوں کو ایفلینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ (Effluent Treatment PlanT) کی سہولت حاصل نہیں ہے اس کے باجوود واٹر چارجز میں اضافے کا نوٹیفکیشن جا ری کیا گیا ہے جو کہ حیدرآباد کے صنعتکا روں کے ساتھ نا انصافی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ ایسٹیٹ لمیٹڈ کے بو ر ڈ آف ڈائریکٹر ز کے فیصلے کے بغیر واٹر چارجز میں اضافے کا نو ٹیفکیشن بور ڈ آف ڈائریکٹر کے اختیارات سے تجاوز ہے اور یہ بے معنٰی ہے،سائٹ کے بہت سے سیکٹر کی صنعتوں میں آج بھی پانی کی قلت ہے، صنعتکار بھا ری مالیت کی رقومات سے پانی خرید کر صنعتیں چلانے پر مجبور ہیں، سائٹ کی نکا سی آب کا یہ عالم ہے کہ کچے اور پکے ڈرین کچرے سے بھرے پڑے ہیں، بارشوں میں نکا سی آب کا پانی صنعتوں میں داخل ہو جاتا ہے اور ا ن حالات میں اربوں روپے مالیت سے قائم ہونے والی صنعتوں کی مشینری کو ڈوبنے کا خدشہ رہتا ہے، ایسٹیٹ انجینئر حیدرآباد کو صنعتکا روں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہئے، جگہ جگہ سڑکوں کی زبوں حالی سے سائٹ میں خام اور تیار مال کی ترسیل میں بھی صنعتکاروں کو ایسی ہی مشکلات کا سامنا ہے جس کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ ایسٹیٹ معا شی حالات کے تناظر میں فو ری طو رپر واٹر چارجز میں اضافے کا نو ٹیفیکیشن واپس لے۔ حیدرآباد چیمبر کے صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ ملک کے معا شی حالات میں صنعتیں چلانا ایک بڑا چیلنج ہے، صنعتکا ربرادری مشکل دو ر سے گزر رہی ہے، کھربوں روپے کی انویسٹمنٹ کرکے بھی صنعتیں بند ہو رہی ہیں، ہزاروں غریب محنت کش بے روزگار ہو رہے ہیں، ہم سب کو مل بیٹھ کر صنعتی فروغ کی پالیسی بنانی چاہئے، ہونا تو یہ چاہئے کہ حکومت سندھ اور متعلقہ ادارے بیٹھ کر صنعتوں کو تباہی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں نہ کہ نئے ٹیکسز لگا کر صنعتکا روں کی پریشانیوں میں اضافہ کیا جائے، اس طرح کی پالیسی صوبے میں صنعتی فروغ کو متاثر کر سکتی ہے۔
سیکریٹری جنرل