پریس ریلیز
03-09-2022
حیدرآباد ( )حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قیاد ت نے بجلی کی قیمتوں میں 80فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بجلی قیمتوں میں اضافے نے کاروباری اور صنعتکا ر برادری کے لئے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں، بہت سی صنعت بند ہو جائیں گی، ایس ایم ایز سیکٹر کو بھی ناقابل تلا فی نقصان پہنچے گا کیونکہ بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کو صنعتیں برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتیں۔ صدر عدیل صدیقی نے مطالبہ کیا کہ صورتحال کی نزاکت اور بیمار معیشت پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر حکومت بجلی کی قیمتوں اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں اضافہ فوری واپس لے تاکہ صنعتیں انتہائی مقابلے کے ماحول میں زندہ رہ سکیں، موجودہ مہنگائی کے دور میں عام آدمی کی مشکلات کو بھی کم کیا جائے۔ صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ ٹیرف میں 9.8972روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے، جس سے یونٹ کی لاگت سے بڑھ کر 30روپے فی یونٹ ہو گئی ہے، جوکہ 50فیصد بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے، اس میں سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیو ٹی، اور انکم ٹیکس بھی لاگو ہوگا، بجلی کی قیمت اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو آئندہ آنے والے دنوں میں فی یونٹ 60تا65روپے تک پہنچ جائے گا، پیک آور کی پالیسی کے تحت ٹیرف ایک بارپھر بحال ہو گیا ہے، پیک آورز میں یونٹ کے ریٹ علیحدہ ہوتے ہیں اس کی بحالی سے صنعتی پیداواری عمل کو انتہائی نقصان پہنچے گا اور ٹارک لوڈ کا نقصان براہ راست صنعتکار کو برداشت کرنا پڑے گا، صنعتی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ پیک آورز پالیسی واپس لی جائے۔ما ضی میں یکساں ٹیرف تھا تاکہ صنعتیں بلا رکاوٹ پیداوار جا ری رکھیں۔ صدر عدیل صدیقی نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی کہ جہاں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بلا تعطل پاور سپلائی کرنے میں ناکام ہیں، نیپرا کو چاہئے کہ وہ ایسے صارفین کے مسائل پر توجہ دے نا کہ بجلی ٹیرف میں اضافہ کرے، نیپرا ہمیشہ صارفین کو نظر انداز کرتی آ رہی ہے، نیپرا کو چاہئے کہ ملک کے کاروباری لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ فکسڈ چارجز کی بحالی اور اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے، چونکہ اس سے کاروبار ی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا، فکسڈ چارجز آپریشنل اور غیر فعال صنعتوں پر بوجھ ہے، حکومت کو صنعت اور کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ روزگار کے زیا دہ سے زیا دہ مواقع میسر آ سکے، حکومت کو فکسڈ چارجز کو واپس لینا چاہئے، سیلاب سے پو را ملک متاثر ہے، مارکیٹیں مکمل طورپر بارش کے پانی سے بھر گئی ہیں، اس غیر معمولی صورتحال میں حکومت آ گے آئے اور بجلی کے بلوں کو تین ماہ کے لئے معاف کر کے تاجر برادری کو ریلیف دیا جائے، 25لاکھ سے کم بجلی کے بل رکھنے والے صنعتی و تجا رتی اور گھریلو صارفین کو دو ماہ کی ادائیگی معاف کی جائے اور صنعتوں کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی دو ماہ کے لئے موخر کی جائے۔
سیکریٹری جنرل