پریس ریلیز
04-06-2024
حیدرآباد ( )ریوینیو موبیلائزیشن انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (ریمٹ) کے ٹیم لیڈ حامد یعقوب شیخ نے حیدرآباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری میں قومی صنعتی پالیسی کے عنوان پرمشاورتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار پاکستان قومی صنعتی پالیسی تشکیل دے رہی ہے، مشاورتی سیشن کا مقصد پاکستان کے تمام علاقوں کے تجا رتی و صنعتی در آمدی و بر آمدی بزنس میں حائل مسائل اور ان کے حل پر جامع رپورٹ مرتب کر کے حکومت وقت کو پیش کریں گے، ہم نے ابھی تک ملک کے پندرہ شہروں کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں مشاورتی نشستیں منعقد کی ہیں۔ انویسٹمنٹ کلائی میٹ لیڈ عثمان خان نے قومی صنعتی پالیسی پر سیر حاصل بریفنگ دی۔ قبل ازیں حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے ریوینیو موبیلائزیشن انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (ریمٹ) کی ٹیم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ قومی صنعتی پالیسی پر اسٹیک ہولڈر ز سے مشاورت حکومت کا خو ش آئند قدم ہے، حیدرآباد کی صنعت و تجا رت کی ترقی کے حوالے سے کچھ چیزیں سفارشات قومی صنعتی پالیسی میں شامل ہونا چاہئے، حیدرآباد میں انٹرپریونر شپ،اسٹارٹ اپس اور صنعتی ریسرچ ڈیولپمنٹ کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے، جھرک میں چینی صنعتکا رسیرامکس ٹائلزکمپلیکس بنا رہے ہیں اور خام مال بھی یہاں سے دریافت کر لیا ہے، انفرا اسٹرکچر کے لحاظ سے ہم پرانے دور سے گزر رہے ہیں، ٹرانسپو رٹیشن توجہ طلب مسئلہ ہے، صنعتکا ری اور سرمایہ کاری ان علا قوں میں پروان چڑھتی ہے جہاں امن و امان سمیت صنعتوں کو بنیا دی سہولیات میسر ہوں، حیدرآباد سے رائس اور کپاس ایکسپورٹ کی جا رہی ہے، حیدرآباد کی مقامی آبا دی اور نقل مکانی کی وجہ سے سالانہ ایک لاکھ پاپولیشن بڑھ رہی ہے، اتنی بڑی آبا دی کو روزگار کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے، بیروزگاری سے معا شرے میں کرائم بڑھ رہا ہے، عوام کی قوت خرید ختم ہو رہی ہے مارکیٹوں میں مندی کا رجحان ہے، حیدرآباد میں اکنامی گروتھ نظر نہیں آرہی شہر میں معیا ری اسپتال نہ ہونے کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، قومی صنعتی پالیسی میں حیدرآباد کے انڈسٹریل سیکٹر اور شہریوں کے مسائل اور ان کا سلو شن یقینی شامل کیا جائے، وفاقی حکومت کو 72 بلین روپے ٹیکسوں کی صورت میں ادا کرتے ہیں اور جب وفاق سے حیدرآباد کی ڈیولپمنٹ کے لئے خصوصی پیکج کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو صوبائی مختاری کی بات یاد آجاتی ہے یہ حیدرآباد کے شہریوں کے ساتھ ظلم ہے، ہمارا سوال یہ ہے کہ وفاق کو ہم ٹیکس کیوں دے رہے ہیں، تمام ٹیکسز صوبے کو ادا نہ کردیں۔ صوبائی حکومت حیدرآباد سائٹ کی ترقی کے لئے بجٹ میں فنڈز مختص نہیں کرتی۔ صدر عدیل صدیقی نے مزید کہا کہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے صنعتوں کی ترقی کے لئے حیدرآباد انجینئرنگ سپورٹ سینٹر بنایا ہے جو کہ مسلسل نقصان میں جا رہا ہے، ملازمین کی تنخواہ پو ری نہیں ہو تی اور آمدنی صرف دولاکھ روپے ہے، حیدرآباد انجینئرنگ سپو رٹ سینٹر کے انتظامی معاملات حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سپرد کئے جائیں تو ہم ادا رے کو پرافٹ میں لے آئیں گے، اجلا س میں اراکین ایوان پہلاج رائے، مرزا حسن مسعود بیگ، افتخار عبا سی، احسن ناغڑ، صلاح الدین قریشی، نواب الدین قریشی، شفقت اللہ میمن، محمد عدنان خان، محمد مدنی، ناصر احمد خان، حاجی جاوید خلجی، علی رضا آرائیں، مقصوداحمد چوہان، ایوب راجپوت، حماد درانی، عبد العزیز خان، شاہد خان، ملک محمد ہاشم، شوکت شیخ، سلیم شیخ، جاوید جبار، مرزا فرمان بیگ و دیگر موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل