پریس ریلیز
27-02-2023
حیدرآباد ( )حیدرآباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صد ر عدیل صدیقی نے کہا کہ شرح سود میں 2فیصد بہت زیا دہ ہے اس سے مہنگائی میں کچھ کمی آئے گی اور روپیہ مستحکم ہو گا مگر کاروبا ری لاگت بڑھ جائے گی، بہت سے کاروبار دیوالیہ ہو جائیں گے، پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ پروگرام کی بحالی کے لئے تمام شرائط پر عمل در آمد کیا جائے گا، صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ سادگی اور کفایت شعا ری کا اعلان قابل تحسین ہے، ماضی میں ایسے اعلانات سامنے آئے مگر عمل در آمد نہیں کیا گیا، ضرورت اس بات کی ہے کہ حب الوطنی کے جذبے کے تحت عمل در آمد کیا جائے۔ صدر عدیل صدیقی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ ہونے کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا، قرض کا بوجھ عوام پر ڈالنے کے بجائے مہنگائی کم کرنے کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں، قدرتی وسائل کے استعمال کو بروئے کار لا کر ملک کو اپنے پاوں پر کھڑا کر کے خود انحصاری کی پالیسی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر سے وابستہ صنعتوں کا انحصار در آمدی خام مال پر ہے، لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نا کھولنے سے سپلائی چین متاثر ہے، پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی لاگت سے دالیں در آمد کی جا رہی ہیں، جبکہ گھی کا در آمدی بل چار ارب ڈالر ہے، زرعی شعبے کو فعالی کرنے کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل صنعت خام مال آر۔ ایل۔ این۔جی۔ اور گیس کی قلت سے بحران کا شکار ہیں جو کہ پاکستان کی در آمدات کا 60فیصد ہے، ٹیکسٹائل کی صنعت سے 44لاکھ محنت کش بیروزگار ہونے کے خدشات ہیں، تعمیراتی صنعت سریے کی قیمت تین لاکھ روپے فی ٹن ہونے کی وجہ سے بحران میں مبتلا ہو رہی ہے، تعمیراتی صنعت سے لاکھوں دیہاڑی دار محنت کشوں کا روزگار وابستہ ہے اس سیکٹر پر توجہ نہیں دی گئی تو ملک میں بیروزگار ی کا طوفان امڈ آئے گا، بجلی گیس کی قیمتوں اور ٹیکسز کی بھر مار سے صنعتی پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے ملک میں مہنگائی کی شرح اکتالیس فیصد سے بھی تجا وز کر گئی ہے، ابتر معاشی صورتحال میں عام آدمی کیسے زندگی بسر کرے گا، حکومت ایسی پالیسی ترتیب دے جس سے صنعتیں اور کاروبار چلیں اور زرعی شعبے کو فروغ ملے تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری، بھوک اور افلاس پر قابوپایا جاسکے۔
سیکریٹری جنرل